اسم نکرہ کی اقسام : تعریف اور مثالیں
جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ دنیا میں موجود ہر چیز کا ایک نام ضرور ہوتا ہے۔ جسے ہم اسم کہتے ہیں۔ اسم سے مراد وہ کلمہ ہے جو کسی چیز، جگہ یا نام کو ظاہر کرے۔ اسم کی دو بنیادی اقسام ہیں: اسم معرفہ اور اسم نکرہ۔
اردو گرائمر کی اس حصے میں آج نہ صرف ہم اسم نکرہ کو تفصیل سے پڑھیں گے، بلکہ اسم نکرہ کی تمام اقسام کو تفصیل اور مثالوں سے بھی پڑھیں گے۔آسانی کے لئے مندرجہ ذیل فہرست کو ملاحظہ کریں۔
فہرست
: اسم نکرہ کی تعریف
اسم نکرہ سے مراد وہ اسمیہ کلمہ ہے جو کسی عام شخصیت، جگہ یا چیز کے نام کو ظاہر کرتا ہے۔ اس لئے اسم نکرہ کو اسم عام بھی کہا جاتا ہے۔
اسم نکرہ کی مثالیں
اسم نکرہ کو سمجھنے کے لئے ان مثالوں پر غور کریں۔
زینب خط لکھ رہی ہے۔
اجمل میرا دوست ہے۔
یہ گھر بہت خوبصورت ہے۔
مندرجہ بالا مثالوں میں خط، دوست اور گھر اسم نکرہ کی مثالیں ہیں۔
: اسم نکرہ کی اقسام بلحاظ معنیٰ
بلحاظ معنیٰ اسم نکرہ کی اقسام مندرجہ ذیل ہیں۔
- الف: اسم صفت
- ب: اسم ذات
- ج: اسم عدد
:اسم صفت
اسم صفت وہ اسمیہ کلمہ ہے جو کسی شخص، جگہ یا چیز کی اچھائی، برائی، یا خصوصیت کو ظاہر کرے۔
یا
اسم صفت وہ اسم ہے جو کسی دوسرے اسم کی خصوصیت ، اچھائی، برائی، مقدار یا تعداد ظاہر کرے۔
اسم صفت کو سمجھنے کے لئے ان مثالوں پر غور کریں۔
کے ٹو پاکستان کی سب سے بڑی چوٹی ہے۔
عابد دلیر لڑکا ہے۔
یہ سبز پتہ ہے۔
ان مثالوں میں سب سے بڑی، دلیر اور سبز اسم صفت کی مثالیں ہیں۔
کیونکہ یہ دوسرے اسماء کے خصوصیات ظاہر کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ جس اسم کی صفت بیان کی جائے، اُسے ‘موصوف’ کہا جاتا ہے۔ دیئے گئے جملوں میں پاکستان، عابد اور پتہ ‘موصوف’ کہلاتے ہیں۔
اسم صفت کی اقسام مندرجہ ذیل ہیں۔
صفت ذاتی۔ صفت نسبتی۔ صفت مقداری ۔ صفت عددی
: اسم ذات
اسم ذات اسم نکرہ کی وہ قسم ہے، جس سے ایک اسم کی اصلیت یا حقیقت دوسری اسم سے جُدا سمجھا جاسکے۔
مثلاََ انسان، آگ، کتاب، مسجد، اسکول، کمرہ، دروازہ، وغیرہ
ان تمام اسماء کی خصوصیات ایک دوسرے سے بالکل الگ ہیں۔ یعنی ہر اسم کی اصلیت دوسر اسم سے جدا ہے۔
اسم ذات کی اقسام مندرجہ ذیل ہیں۔
اسم مصغر، اسم مکبر، اسم ظرف، اسم آلہ، اسم صوت، اسم جمع
:اسم عدد
وہ اسم جو تعداد یا گنتی کو ظاہر کرے اسم عدد کہتے ہیں۔ مثلاََ پانچ لڑکے، ایک سیب، دس عورتیں، چار مرغیاں وغیرہ وغیرہ ۔
اسم عدد کی مثالیں
چار لڑکوں نے مل کر پل بنایا۔
جلسے میں ایک لاکھ لوگوں نے شرکت کی۔
مجھے آدھا حصہ ملا۔
ان تمام مثالوں میں چار، ایک لاکھ، آدھا وغیرہ اسم عدد جب کہ لڑکوں، لوگوں اور مجھے ‘معدود’ کہلاتے ہیں۔
اسم عدد کی اقسام یہ ہیں۔
واحد، تثنیہ، جمع، جمع الجمع
: اسم نکرہ کی اقسام بلحاظ بناوٹ
بناوٹ کی لحاظ سے اسم نکرہ کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں۔
- الف: اسم مصدر
- ب: اسم مشتق
- ج: اسم جامد
:اسم مصدر
اسم مصدر اسم نکرہ کی وہ قسم ہے، جس میں سے دوسرے کلمات نکلتے ہوں۔ مصدر میں وقت اور زمانے کا تعین نہیں ہوتا۔ یعنی مصدر میں کسی چیز کا کرنا، ہونا یا سہنا زمانے کے تعلق کے بغیر پایا جاتا ہے۔
مثلاََ رونا، آنا، بھاگنا، ہلانا، اُٹھانا، سمانا، چلنا وغیرہ۔
مصدر کی علامت یہ ہے ، کہ اس کی آخر میں ہمیشہ ‘نا’ آتاہے۔ لیکن کچھ ایسے الفاظ بھی ہیں جن کی آخر میں ‘نا’ آتا ہے، لیکن وہ مصادر نہیں ہوتے ۔ مثلاََ
گنا:پودے کا نام
نانا:والد کا باپ
سونا:دھات وغیرہ
:اسم مصدر کی اقسام
مصدر کی اقسام مندرجہ ذیل ہیں۔
مصدر اصلی / مصدر مفرد ۔ مصدر جعلی / مصدر مرکب۔ مصدر لازم ۔ مصدر متعدی
:اسم مشتق
اسم نکرہ کی وہ قسم جو مصدر سے بنا ہو یا جو مصدر سے نکلا ہو اسم مشتق کہلاتا ہے۔ اسم مشتق کو سمجھنے کے لئے ان جملوں پر غور کریں۔
مجھے لکھا ہوا خط ملا۔
امجد پڑھائی میں مصروف ہے۔
عابد تیزی سے دوڑا۔
ان جملوں میں ‘لکھا ہوا‘ ،پڑھائی‘ اور ‘دوڑا‘ اسم مشتق کی مثالیں ہیں۔ جن کے اصل مصادر لکھنا، پڑھنا اور دوڑنا ہیں۔
اسی طرح لفظ لکھنا مصدر ہے جس سے لکھنے والا، لکھنے والی، لکھا ہوا اسم مشتق بنتے ہیں۔
اسم مشتق کی اقسام
اسم فاعل۔ اسم مفعول۔ اسم حاصل مصدر۔ اسم حالیہ ۔ اسم معاوضہ
:اسم جامد
اسم جامد اسم نکرہ کی وہ قسم ہے، جو نہ تو خود کسی لفظ سے بنا ہو اور نہ اس سے کوئی دوسرا لفظ بنتا ہے۔ لفظ ‘جامد’ کا لفظی معنی ہے ‘ٹھوس چیز‘ ۔ یعنی اسم جامد میں تبدیلی نہیں ہوتی۔ اسم جامد کی مثالیں مندرجہ ذیل ہیں۔
کتاب، دوات،لکڑی، ستون وغیرہ ۔
یہ تمام کلمات ایسے الفاظ ہیں جو نہ تو خود دوسرے الفاظ سے بنے ہیں ، اور نہ اِن سے الفاظ بنتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسم کی اقسام
یہ بھی پڑھیں: فعل کی اقسام