فعل ماضی کی اقسام

اردو گرامر کی اس حصے میں فعل ماضی کی اقسام پڑھیں گے ۔فعل ماضی کی چھ اہم اقسام ہیں یعنی فعل ماضی مطلق، ماضی قریب، ماضی بعید، ماضی اسمتراری، ماضی شکیہ اور ماضی شرطی یا تمنائی ۔ اس بلاگ پوسٹ کو مکمل پڑھنے کے بعد آپ اس قابل ہوجائیں گے کہ فعل ماضی کی تمام اقسام کی تعریف اور مثالیں سمجھنے کے ساتھ ساتھ اُردو جملوں میں فعل ماضی کی پہچان بھی کرسکیں گے۔ 

فہرست

Table of Contents
Fail Mazi ki Iqsam
فعل ماضی کی اقسام تعریف اور مثالوں کے ساتھ

فعل ماضی کی تعریف

فعل ماضی وہ فعل ہے، جس میں کسی کام کا کرنا ، ہونا یا سہنا گزرے ہوئے زمانے میں پایا جائے۔ 

یہ بھی پڑھیں: اسم کی اقسام

فعل ماضی کی مثالیں

فعل ماضی کو سمجھنے کے لئے دئے گئے مثالوں کو غور سے پڑھیں۔ 

احمد نے کھانا کھایا تھا۔

ہم بھوکے سوئے ہوئے تھے۔

اس نے خط لکھا تھا۔

اس نے قلم توڑا تھا۔

وہ رُکے ہوئے تھے۔

ہم جارہے تھے۔

وہ کھیلتے تھے۔

وہ ہنستے تھے۔

ہم روتے تھے۔ 

فعل ماضی کی پہچان

فعل ماضی کی جملوں کی آخر میں عام طور تھا، تھے، تھی، تھیں، آتا ہے۔ اگر مندرجہ بالا جملوں پر غور کیا جائے تو ان تمام جملوں کی آخر میں تھا، تھے، تھی وغیرہ آئے ہوئے ہیں۔

فعل ماضی کی چھ اقسام

ذیل میں ہم نے فعل ماضی کی اقسام کو تفصیل سے بیان کی ہیں۔ آسانی کے لئے ہر قسم کی تعریف ، مثال اور تفصیل دیا گیا ہے۔

فعل ماضی مطلق

ماضی مطلق فعل ماضی کی وہ قسم ہے جس میں کسی کام کا تعلق مطلق گزرے ہوئے زمانے کے ساتھ پایا جائے۔ 

مثلاََ 

علی سویا

وہ دوڑا وغیرہ وغیرہ 

فعل ماضی قریب

ماضی قریب وہ فعل ہے جس میں کسی کام کا تعلق قریب کے گُزرے ہوئے زمانے میں پایا جائے۔ 

جیسے 

صبح تیز بارش ہوئی تھی۔

ہم رات کو آئے ہوئے تھے۔

کل اس نے کا م ختم کیا تھا ۔

وغیرہ وغیرہ

یہ بھی پڑھیں: کلمہ کی اقسام

فعل ماضی بعید

فعل ماضی بعید وہ فعل ہے جس میں کسی کام یا تعلق دور کی وقتوں میں پایا جائے۔ 

مثلاََ

عبداللہ نے خواب سنایا تھا۔

ابوبکر کھیلا تھا۔

وصال دوڑا تھا۔ 

وغیرہ وغیرہ 

فعل ماضی اسمتراری

فعل ماضی اسمتراری وہ فعل ہے جس میں کسی کام کا تعلق گزرے ہوئے زمانے میں بار بار پایا جاتا ہے۔ 

مثلاََ

عبداللہ کہانی سنا رہا تھا۔

ابوبکر کھیلتا رہتا تھا۔

وصال دوڑتا رہتا تھا۔

ناصر لکھتا جاتا تھا۔

وغیرہ وغیرہ 

فعل ماضی شکیہ

ماضی شکیہ وہ فعل ہے جس میں گزرے ہوئے زمانے میں کسی  کام  کی کرنے یا نہ کرنے کے متعلق شک موجود ہو۔ 

مثلاََ 

بی بی حبیبہ گئی ہوگی ۔

زین کھایا ہوگا۔ 

وہ گیا ہوگا۔ 

وغیرہ وغیرہ 

فعل ماضی شرطی یا تمنائی

فعل ماضی شرطی یا تمنائی فعل ماضی کی وہ قسم ہے جس میں گزرے ہوئے زمانے میں کام کی خواہش یا تمنا کا اظہار موجود ہو ۔ 

مثلاََ

کاش وہ میری سنتا تو ایسا نہ ہوتا۔

اگر تم محنت کرتے تو آج کامیاب ہوتے ۔

اگر زین شرارت نہ کرتا تو کتنا اچھا ہوتا۔

امُید ہے کہ ان تمام تعریفوں اور مثالوں کی مدد سے آپ نے فعل ماضی کی اقسام سمجھیں ہوں گے ۔ اگر پھر بھی اس حوالے سے آپ کی ذہن میں کوئی سوال ہے تو کمنٹ سیکشن میں ضرور پوچھے ۔ 

تبصرہ کیجئے

Your email address will not be published. Required fields are marked *