قائد اعظم کے اقوال: قائداعظم محمد علی جناح کے اردو فرمودات اور اقوال زریں
اس صفحہ پر آپ قائد اعظم کے اقوال ، اردو فرمودات اور اقوال زریں پڑھ سکتے ہیں۔ یہاں ہم نے قائد اعظم کے ارشادات کو جمع کیا ہیں۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ نے مسلمانوں کے لئے دنیا کے نقشے پر ایک نیا ملک پاکستان بنانے میں بہت اہم کردار ادا کیا تھا۔ اور پاکستان کا پہلا گورنر جنرل بنا تھا۔ اُن کے قربانیوں ، انتھک محنت ، لگن اور جدوجہد کی وجہ سے آج دنیا بھر کے مسلمان اور خاص کر پاکستانی قوم قائد اعظم محمد علی جناح کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
علم تلوار سے بھی زیادہ طاقتور ہے اس لئے علم کو اپنے ملک میں بڑھائیں کوئی آپ کو شکست نہیں دے سکتا۔
ہم پاکستان لے کر رہیں گے۔ دنیا کی کوئی طاقت ایسی نہیں جو ہمیں پاکستان کے حق سے محروم کرسکے۔ پاکستان کے بغیر مسلمانوں کے لئے صرف موت ہے۔
(کلکتہ میں تقریر)
دنیا میں دو قوتیں ہیں، ایک تلوار اور دوسرا قلم ۔
ایک شخص بن کر نہ جیو! بلکہ ایک شخصیت بن کر جیو، کیوں کہ ایک شخص تو مرجاتا ہے لیکن شخصیت ہمیشہ زندہ رہتی ہے۔
ہم جتنی زیادہ تکلیفیں سہنا اور قربانیاں دینا سیکھیں گے۔ اتنی ہی زیادہ پاکیزہ، خالص اور مضبوط قوم کی حثیت سے اُبھریں گے ۔ جیسے سونا آگ میں تب کر کندن بن جاتا ہے۔
ناکامی میرے لئے ایک نامعلوم لفظ ہے۔
میں درست فیصلے پر یقین نہیں رکھتا ، بلکہ فیصلہ لے کر اس ایک بہترین فیصلہ ثابت کرتا ہوں۔
عزت ووقار انسان اور انسانی زندگی کا ہوتا ہے۔ اداروں کی عزت ووقار نہیں ، ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔
آپ سب کے لئے میرا پیغام امید، ہمت اور اعتماد کا ہے۔
کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے سو بار سوچ لو لیکن جب فیصلہ لے لو، اس پے ڈٹ جاو۔
قائداعظم کے اقوال زریں
مسلمان مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتا۔
ناکامی ایک لفظ ہے میرے لئے نامعلوم ہے۔
گلاب کو خواہ کسی بھی نام سے پکارا جائے اُس کی خوشبو میں فرق نہیں آئے گا۔
اسلامی تعلیمات کی درخشندہ روایت وادبیات اس امر پر شاہد ہے کہ دنیا کی کوئی قوم جمہوریت میں ہمارا مقابلہ نہیں کرسکی۔ جو اپنے مذہب میں بھی جمہوری نکتہ نظر رکھتے ہیں۔
اگر ہم اس عظیم مملکت پاکستان کو خوش اور خوش حال بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی پوری توجہ لوگوں باالخصوص غریب طبقے کی فلاح وبہبود پر موکوز کرنی پڑے گی۔
آخر یہ کہنے کا کیا فائدہ ہے کہ “ہم سندھی ، پٹھان یا پنجابی ہیں” نہیں ! سب مسلمان ہیں۔ اسلام نے ہیں یہی سکھایا ہے۔
بہترین کی توقع کریں بدترین کے لئے تیاری رکھیں۔
قائد اعظم کے ارشادات
مجھ سے اکثر پوچھا جاتا ہے کہ پاکستان کا طرز حکومت کیا ہوگا؟
پاکستان کے طرز حکومت کا تعین کرنے والا میں کون ہوتا ہوں۔ مسلمانوں کا طرز حکومت آج سے تیرہ سو سال قبل قرآن کریم نے وضاحت کے ساتھ بیان کردیاتھا۔ الحمداللہ قرآن مجید ہماری رہنمائی کے لئے موجود ہے اور قیامت تک موجود رہےگا۔
میں ایک بار بھر اپیل کروں گا کہ جن لوگوں کو انتخابات میں حصہ لینے کے لئے مسلم بورڈ کی طرف سے ٹکٹ نہیں ملے۔ اگرانہوں نے دس کروڑ مسلمانوں سے غداری کی تو وہ خود وزیر اعظم یا وزیر بننے کے لئے زندہ نہ رہ سکیں گے۔
مسلم لیگ کانفرنس پشاور 21 نومبر 1945ء
ہماری نجات کا راستہ صرف اور صرف اسوہ حسنہ ہے۔
قائد اعظم کے اقوال بچوں کے لیے
آپ تعلیم پر پورا دھیان دیں۔ اپنے آپ کو عمل کے لئے تیار کریں یہ آپ کا پہلا فریضہ ہے آپ کی تعلیم کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ آپ دور حاضر کی سیاست کا مطالعہ کریں۔ یاد رکھیں کے گردانیاں میں کیا ہورہا ہے۔ ہماری قوم کے لئے تعلیم موت اور زندگی کا مسلہ ہے۔
ہم عموماََ اور نوجوان خصوصاََ بچت کی اہمیت سے واقف نہیں۔ اگر آج ہم ایک پیسہ بچائیں تو کل یہ دو پیسہ اور اس کے بعد چار پیسہ ہوجائے گا۔ اور یہ سلسلہ یوں ہی جاری رہے گا۔ اپنی بساط سے زیادہ خرچ کرنے اور قرض لینے کی عادت نے ہمیں برصغیر میں اپنی خودمختاری سے محروم کردیا۔
میرا یقین ہے کہ ہماری نجات ہمارے عظیم قانون دان پیغمبر اسلام ﷺ کی طرف ہمارے لئے مقرر کردہ سنہری اصولوں پر عمل کرنے میں ہے۔
یقین ، نظم وضبط اور بے لوث لگن کے ساتھ ، دنیا کی ایسی کوئی چیز نہیں جو حاصل نہیں کی جاسکتی ۔
آپ اچانک ایک نئی دنیا تخلیق نہیں کرسکتے حصول آزادی کے لئے آپ کو ایک عمل سے گزرنا ہوگا۔ آپ کو آگ کے دریا ابتلا وقربانیوں کی راہ سے گزرنا پڑےگا۔ مایوس نہ ہوں قومیں ایک دن میں نہیں بنا کرتیں۔ لیکن جیسا کہ ہم رواں دواں ہیں ہمیں ایسے قدم اٹھانے چاہئیں جو ہمیں آگے کی طرف لے جائیں۔ آپ حقائق کا مطالعہ کریں۔ تجزیہ کریں اور پھر اپنے فیصلوں کی تعمیر کریں۔
کلکتہ یونیورسٹی پوسٹ گریجویٹ طلباء سے قائداعظم کا خطاب 21 اگست 1936ء
میں آپ کو مصروف عمل ہونے کی تاکید کرتا ہوں۔ کام کام اور بس کام ۔سکون کی خاطر صبر وبرداشت اور انکساری کے ساتھ اپنی قوم کی سچی خدمت کرتے جائیں۔
آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹس کانفرنس جالندھر 15 نومبر 1942ء
بڑے سے بڑے اور چھوٹے سے چھوٹے ہم سب مملکت کے ملازم اور خادم ہیں۔
نوجوانوں کے حوالے سے قائد اعظم کے اقوال
میں اپنے نوجوانوں کو یہ بات اچھی طرح بتا دینا چاہتاہوں کہ وہ خدمت ، ہمت اور برداشت کے سچے جذبے کا مظاہرہ کریں، ایسی شریفانہ اور بلند مثالیں قائم کریں کہ آپ کے علم ہم عصر اور آنے والی نسلیں آپ کی تقلید کریں۔
ہر قسم کی احتیاج کو پورا اور ہر طرح کی خوف کو دور کرنا ہمارا مقصد نہیں ہونا چاہیئیے، بلکہ آزادی ، اخوت اور مساوات بھی حاصل کرنا چاہیئے جس کی تعلیم اسلام نے ہمیں دی ہے۔
اس سے بہتر اور کوئی ذریعہ نجات نہیں ہوسکتا کہ صداقت کی خاطر شہید کی موت مر جائے۔
ایک دوسرے پر اعتماد ہی ایک دوسرے سے تعاون بڑھاتا ہے۔
ہمیشہ ان تصورات اور عزائم کے مطابق زندگی بسر کیجئے جن کے لیے آپ نے حال ہی میں اپنی زندگیاں وقف کر رکھی ہیں۔
قائد اعظم کے فرمودات
ہمیں ایک ایسی ریاست چاہیئے جہاں ہم آزادی سے رہ سکیں اور جہاں ہم اپنی مرضی سے اسلامی تہذیب اور اصولوں کے مطابق جی سکیں۔
حقیقت یہ ہے کہ وزراء آپ کے خادم ہیں۔ جب کہ اصل مالک آپ ہیں۔ اگر یہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس نہ کرے تو آپ انہیں وزارت کی گدیوں سے اتار سکتے ہیں۔
جلسہ عام سے خطاب ، لاہور 2اپریل 1944ء
مسلمان جھکنے کے لئے پیدا نہیں ہوا۔ اگر اسے جھکا نے کی کوشش کی ۔ تو بابر بن جائے گا۔ یہ ٹیپو سلطان کی صورت میں نمودار ہوگا۔ یہ مرجائے گا لیکن محکومی قبول نہ کرےگا۔
کلکتہ مسلم لیگ کا اجلاس 16 اپریل 1938ء
نہ خود اصول کے خلاف کام کرو اور نہ کسی کو اصول کے خلاف کام کرتے دیکھ کر خاموش رہو۔
اُمید اچھی رکھو لیکن تیاری بُرے حالات کے حساب سے کرو۔
پاکستان کے حوالے سے قائد اعظم کے اقوال
ہم نے پاکستان حاصل کرلیا۔ لیکن یہ ہمارے مقصد کی ابتداء ہے ، ابھی ہم پر بڑی ذمہ داریاں ہیں۔ حصول پاکستان کے مقابلے میں ، اس ملک کی تعمیر پر کہیں زیادہ کوشش صرف کرنی ہے، اور اس کے لئے قربانیاں بھی دینی ہیں۔
کفایت شعاری ایک قومی دولت ہے۔
ہمیں تہذیب و شرافت کو کھبی ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیئے۔
میں اپنا کام پورا کرچکاہوں قوم کو جس چیز کی ضرورت تھی وہ اسے مل گئی اب یہ قوم کاکام ہے کہ وہ اسے تعمیر کرے۔
امید حوصلہ اور جرات۔ آپ سب کے لئے یہی میرا پیغام ہے۔ ہم پر عزم ہو کر اپنے وسائل دانستہ اور منظم طریقے سے عمل میں لاتے ہوئے سنگین مسائل کو ایک عظیم قوم حل کرسکتے ہیں۔
اپنے وطن سے محبت کرنے والی اور وطن کی خاطر قربانی دینے کا جذبہ رکھنے والی قومیں تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ عزت ووقار کے ساتھ جگہ پاتی ہیں۔
قائداعظم نے فرمایا
یہ تلوار جو آپ نے مجھے عنایت کی ہے، صرف حفاظت کے لئے اٹھے گی۔ لیکن فی الحال جو سب سے ضروری امر ہے وہ تعلیم ہے۔ علم تلوار سے بھی زیادہ طاقتور ہوتا ہے، جائیے اور علم حاصل کیجئے۔
میرے پیغام کا خلاصہ یہ ہے ۔ کہ ہر مسلمان کو دیانت داری ، خلوص اور بے غرضی سے پاکستان کی خدمت کرنی چاہیئے۔
یہ بھی پڑھیں: شیخ سعدی کے اقوال : بہترین اقوال زریں
امید ہے کہ قائداعظم کے اقوال آپ کو ضرور پسند آئیں ہوں گے۔ اگر آپ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے یہ اقوال زریں پسند کرتے ہیں تو اپنے دوستوں کے ساتھ ضرور شئیر کریں۔