واصف علی واصف کے اقوال مشہور اردو اقوال زریں
اس صفحہ پر آپ واصف علی واصف کے اقوال اور مشہور اردو اقوال زریں پڑھ سکتے ہیں۔ ہم حضرت واصف علی واصف کے مشہور اقوال کا مجموعہ بنایا ہے۔ جس میں واصف علی واصفؔ کے تمام اردو اقوال زریں موجود ہیں۔
حضرت واصف علی واصفؔ کے مختصر اقوال
خالق کا گلہ مخلوق کے سامنے نہ کرو اور مخلوق کا شکوہ خالق کے سامنے نہ کرو۔۔۔۔ سکون مل جائے گا۔
سب سے بڑا بدقسمت انسان وہ ہے جو غریب ہو کر سنگ دل رہے۔
اچھے لوگوں کا ملنا ہی اچھے مستقبل کی ضمانت ہے۔
بہترین کلام وہی ہے جس میں الفاظ کم اور معنیٰ زیادہ ہوں۔
عروج اُس وقت کو کہتے ہیں جس کے بعد زوال شروع ہوتا ہے۔
وہ شخص اللہ کو نہیں مانتا جو اللہ کا حکم نہیں مانتا۔
ہم ایک عظیم قوم بن سکتے ہیں اگر ہم معاف کرنا اور معافی مانگنا شروع کردیں۔
یہ بھی پڑھیں: قائد اعظم کے اقوال
جو انسان اپنی وفا کا ذکر کرتا ہے وہ اصل میں دوسرے کی بے وفائی کا ذکر کررہاہوتا ہے۔ وفا تو ہوتی ہی بے وفا سے ہے۔
کچھ لوگ زندگی میں مردہ ہوتے ہیں اور کچھ مرنے کے بعد بھی زندہ۔
ترقی کے لئے محنت و مجاہدہ ضروری ہے، لیکن یہ نہ بھولنا چاہیئے کہ مجاہدہ ایک گدھے کو گھوڑا نہیں بنا سکتا۔
محبت سے دیکھو تو گلاب میں رنگ ملے گا، خوشبو ملے گی، نفرت سے دیکھو تو خار نگاہوں میں کھٹکیں گے۔
نعمت کا شکریہ یہ ہے کہ اُسے ان کی خدمت میں صرف کیا جائے جن کے پاس وہ نعمت نہیں۔
وہ انسان جھوٹا ہے جو حق گوئی کے موقع پر خاموش رہے یا ایسی بات کہے جس سے ابہام پیدا ہو۔
لطیف روحیں مجلس میں لطافت پیداکرتی ہے اور کثیف ،کثافت
کسی کی احسان کو اپنا حق نہ سمجھ لینا۔
جِس نے ماں باپ کا ادب کیا اس کی اولاد مودب ہوگی۔ نہیں تو نہیں
زندگی خدا سے ملی ہے، خدا کے لیے استعمال کریں۔ دولت خدا سے ملی ہے، خدا کے راہ میں استعمال کریں۔
واصف علی واصف کے صوفی اقوال
اللہ کی رحمت سے انسان اس وقت مایوس ہوتا ہے جب وہ اپنے مستقبل سے مایوس ہو۔
پہاڑ کی چوٹی تک جانے کے لئے کتنے ہی راستے ہوسکتے ہیں لیکن سفر کرنے والے کے لئے صرف ایک ہی راستہ ہوتا ہے۔
ہمیں جب اپنی فلاح کا یقین ہوجائے ہم دوسروں کو ان کی فلاح کے لئے تبلیغ کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ بھی ہمارے ساتھ جنت کی نعمتوں میں شریک ہوں۔ ہمارے دعوے کی صداقت کا ثبوت صرف یہی ہوسکتا ہے کہ یم اس کو اپنی موجودہ زندگی کی آسائشوں میں بھی شریک کریں۔
عشق الہیٰ درحقیقت عشقِ محبوب الہیٰﷺ ہے ۔ اللہ کے حبیب ﷺ کی محبت اللہ کی محبت عطا کرتے ہیں، اور اللہ اپنے محبوبﷺ کی محبت عطا فرماتا ہے، محبت محبوب کی اطاعت میں مجبوری کی نفی کا نام ہے۔ ایثار محبت کا اعجاز ہے۔ محبت حیرت پیداکرتی ہے، محویت اور بیداری پیداکرتی ہے۔ زندگی کے عصری کرب سے نجات کا واحد ذریعہ محبت ہے۔
غافل کی آنکھ اس وقت کھلتی ہے جب بند ہونے کو ہوتی ہے۔
دُعا سے حاصل کی ہوئی نعمت کی اتنی قدر کریں جتنی منعم کی۔ حاصل دعا کی عزت کریں۔ دعا منظور کرنے والا خوش ہوگا۔
ہر انسان ہردوسرے انسان سے متاثر ہوتا رہتا ہے، ایک انسان دوسرے کے پاس سے خاموشی سے گزر جائے تو بھی اپنی تاثیر چھوڑ جاتا ہے۔ انسان دوسرے انسان کے لئے محبت ، نفرت اور خوف پیدا کرتے ہی رہتے ہیں۔
اپنے علم کو عمل میں لانے کے لیے یقین کے ساتھ ساتھ ایک رہنما کی ضرورت ہوتی ہے۔
کوشش اور دعا کریں کہ جیسے آپ کا ظاہر خوبصورت ہے ویسے ہی آپ کا باطن خوبصورت ہوجائے۔
واصف علی واصف کا بہترین قول
کسی ایک مقصد کے حصول کا نام کامیابی نہیں۔ کامیابی اس مقصد کے حصول کا نام ہے جس کے علاوہ یا جس کے بعد کوئی اور مقصد نہ ہو۔
جو شخص سب کی بھلائی مانگتا ہے، اللہ اس کا بھلا کرتا ہے، جن لوگوں نے مہمانوں کے لیے لنگر خانے کھول دیے ہیں، کھبی محتاج نہیں ہوئے۔
دوسرے مسلمانوں کو مرعوب کرنے کے لئے اپنے مشاہدات بیان کرنے والا انسان جھوٹا ہے۔
ضرورت کا علم اور چیز ہے، علم کی ضرورت کچھ اور شے ہے۔
دنیا کو ہنسانے والا تنہائیوں میں رویا بھی ہے۔
علم اتنا حاصل کریں کہ اپنی زندگی میں کام آئے۔ علم وہی ہے جو عمل میں آسکے ، ورنہ ایک اضافی بوجھ ہے۔
سچے انسان کے لیے یہ کائنات عین حقیقت ہے اور جھوٹے کے لیے یہی کائنات حجابِ حقیقت ہے۔
انسان جتنی محنت خامی چھپانے میں صرف کرتا ہے اتنی محنت میں خامی دُور کی جاسکتی ہے۔
اقوال زریں حضرت واصف علی واصفؔ
انسان کا دل توڑنے والا شخص اللہ کی تلاش نہیں کرسکتا۔
اگر سکون چاہتے ہو تو دوسروں کا سکون برباد نہ کرو۔ اللہ سے معافی چاہتے ہو تو لوگوں کو معاف کردو۔ اللہ کا احسان چاہتے ہو تو لوگوں پر احسان کرو۔ نجات چاہتے ہو تو سب کی نجات مانگو۔
حُسن، عشق کا ذوقِ نظر ہے اور عشق قربِ حسن کی خواہش کا نام ہے۔
امیر کی سخاوت اللہ کی راہ میں تقسیم رزق میں ہے، اور غریب کی سخاوت تسلیم تقسیم رازق میں ہے۔ وہ غریب سخی ہے جو دوسروں کے مال کو دیکھنا اور اس کی تمنا کرنا چھوڑ دے۔
سب سے زیادہ خطرناک دشمن وہ انسان ہے جو مسافر سے ذوقِ سفر چھین لے۔
دعا کریں کہ ہم اللہ کے حضور کوئی نیک عمل پیش کر سکیں۔ نہیں تو چلو کوئی نیک حسرت ہی سہی۔ خدا نہ کرے کہ ہم ایسے عذر کا سہارا لیں کہ زمانے نے نیکی کی ہمیں مہلت ہی نہ دی۔
سمندر کا وہ پانی جو سمندر سے باہر ہو اُسے دریا ،جھیل، بادل ، آنسو ، شبنم کچھ بھی کہہ دو، لیکن پانی کا وہ حصہ جو سمندر میں شامل ہوجائے، وہ سمندر ہی کہلائے گا۔
شیطان نے انسان کو نہ مانا، اللہ نے اس پر لعنت بھیج کر اسے نکال دیا۔ انسان کے دشمن کو اللہ نے اپنا دشمن کہا۔ انسان اللہ کے دشمن سے دوستی کرلے تو بڑے افسوس کا مقام ہے۔
خواب کی اونچی اڑانیں بیان کرنے سے زندگی کی پستاں ختم نہیں ہوتیں۔
دریا جہاں سے ایک بار گزرتا ہے دیر پا نشان چھوڑ جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شیخ سعدی کے اقوال